پاکستان میں دہشت گروں کے سلیپرسیل ایک بار پھر فعال ہونے کا خدشہ
افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں دہشت گردوں کے سلیپرسیل دوبارہ فعال ہوسکتے ہيں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی گفتگو
پاکستان میں دہشت گروں کے سلیپرسیل ایک بار پھر فعال ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں دہشت گردوں کے سلیپرسیل دوبارہ فعال ہوسکتے ہيں ، موجودہ حالات کے تناظر میں پاک افغان بارڈر مکمل سیل کردیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ افغانستان ميں
بھارت کی اربوں ڈالر کی سرمايہ کاری ڈوب رہی ہے جس کی وجہ سے بھارت فرسٹريشن کا شکار ہے ، وہاں امن ہوا تو بھارت کیلئے آپريٹ کرنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ميں حالات خراب ہوئے تو پاکستان متاثر ہوگا ، بلوچستان ميں دہشت گردوں کے سليپر سيلز فعال ہونے کا خدشہ ہے ، دشمن ايجنسيوں کے دہشت گرد سرگرم ہوسکتے ہيں کیوں کہ پاکستان ميں دہشت گردی کيلئے افغان سرزمين استعمال ہوتی رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 90 فيصد مکمل ہو چکا ہے
، ہم قربانياں اور کوششيں رائيگاں نہيں جانے ديں گے ، یہی وجہ ہے کہ افغانستان ميں امن کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی تاہم پاکستان اس کا ضامن نہيں ہے اس حوالے سے حتمی فيصلہ افغان قيادت نے ہی کرنا ہے۔ دوسری طرف ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے سارے مراکز افغانستان میں موجود ہیں ، دراندازی افغانستان سے ہو رہی ہے ، جس میں ہمارے جوانوں کو پاک افغان بارڈر پر نشانہ بنایا جا رہا ہے ، تاشقند میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں ، کیوں کہ دراندازی افغانستان سے ہو رہی ہے ، جس میں ہمارے جوانوں کو پاک افغان بارڈر پر نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوں کہ دہشت گردی کے سارے مراکز افغانستان میں موجود ہی۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے واضح کیا کہ ہم افغانستان میں کسی دھڑے کی حمایت نہیں کر رہے ، ایسے الزامات لگتے رہے تو حالا ت بہتر نہیں ہوسکتے ، پاکستان نے اپنا موقف واضح طور پر پیش کیا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے ، جس کے لیے پاکستان خطے میں بڑے مقصد کے لیے کام کررہاہے ، پاکستان علاقائی سیکیورٹی اور تجارت کے لیے کام کر رہا ہے
Post a Comment